حوزہ نیوز ایجنسی کی اے پی نیوز کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے پہلی مرتبہ عوامی سطح پر آپریشن میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا گیا ہے، جنرل قاسم سلیمانی جنوری 2020 میں بغداد ایئرپورٹ پر امریکی ڈرون حملے میں شہید ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ قاسم سلیمانی اسلامی جمہوریہ ایران پاسداران انقلاب کی ایلیٹ قدس فورس کی سربراہ تھے۔ حملے کے ایک ہفتے بعد، این بی سی نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس نے قاسم سلیمانی کی دمشق سے بغداد جانے والی پرواز کی تفصیلات کی تصدیق میں مدد کی تھی۔
رواں سال کے شروع میں، یاہو نیوز نے بھی رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیل کو ’قاسم سلیمانی کے نمبرز تک رسائی حاصل تھی‘ اور اس نے یہ معلومات امریکا کو فراہم کی تھی۔
ریٹائرڈ میجر جنرل تامیر ہیمن امریکی ڈرون حملے میں اسرائیل کی شمولیت کی تصدیق کرنے والے پہلے شخص تھے، وہ اکتوبر تک ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ رہے۔
عبرانی زبان میں شائع ہونے والے ایک میگزین کو انٹرویو میں تامیر ہیمن نے بتایا تھا کہ ’جنرل سلیمانی کا قتل میرے دور کی نمایاں کامیابیوں میں سے ایک کامیابی تھی۔
واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ میں جنرل قاسم سلیمانی امریکی اور صیہونی مفادات کے رستے میں آہنی دیوار تھے۔ اپنے دور حیات میں شہید قاسم سلیمانی نے جہاں اسرائیل کو 33 روزہ جنگ میں شکست دی، وہیں یمن اور سوریہ میں بھی گریٹر اسرائیل کے خواب کو چکنا چور کیا۔
یہ بھی یاد رہے کہ استعمار مخالف مقاومتی قوتوں کے خوف سے امریکہ نے جنرل سلیمانی پر ہونیوالے حملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا، البتہ ان کی شہادت کے بعد کسی بھی صیہونی افسر کا اس طرح اعتراف کرنا پہلی مرتبہ ہے۔